99+ Maut Shayari In Urdu – موت شاعری

Delve into the profound verses of Maut Shayari in Urdu, filled with reflections on the inevitability of death, the fleeting nature of life, and the soul’s eternal journey. These poems are perfect for those contemplating life’s deeper truths, offering solace and wisdom. Share them to inspire introspection and spiritual awareness.

موت شاعری اردو ادب کی وہ گہری صنف ہے جو زندگی کی ناپائیداری اور موت کی حقیقت کو الفاظ کا روپ دیتی ہے۔ جب دل زندگی کے رازوں پر غور کرتا ہے یا وجود کے مقصد کو سمجھنا چاہتا ہے، تو یہ شاعری ایک آئینے کی طرح دل کی گہرائیوں کو دکھاتی ہے اور موت کی حقیقت کو قبول کرنے کی ہمت دیتی ہے۔ عظیم شاعر اپنے الفاظ سے وہ فلسفہ بُنتے ہیں جو دل کو سکون دیتا ہے اور زندگی کی عارضی طبیعت کو سمجھاتا ہے۔ اگر آپ زندگی کے اس عظیم راز پر غور کرنا چاہتے ہیں یا کسی کو موت کی حقیقت کے بارے میں سوچنے کی ترغیب دینا چاہتے ہیں، تو یہ موت شاعری آپ کے جذبات کو خوبصورتی سے بیان کرے گی۔

This Maut Shayari is perfect for a contemplative status. Copy-paste these 2-line shers for an SMS text message, image captions, or use as written captions for your Instagram, WhatsApp, or Facebook DP

Maut Shayari In Urdu

کسی دن تیری نظروں سے دور ہو جائیں گے ہم،
دور فضاؤں میں کہیں کھو جائیں گے ہم،
میری یادوں سے لپٹ کر روتے رہو گے تم،
جب زمین کو اوڑھ کر سو جائیں گے ہم۔
قبر پر میری وہ شمع جلاتے رہے،
موت پر یونہی وہ دل بہلاتے رہے،
روند کر ہر خواہش میری پاؤں تلوں،
بے بسی پر یونہی وہ مسکراتے رہے،
آنسوؤں کی تھی تپش جو میری قبر پر،
ان سے اپنے زخم ہی سہلاتے رہے۔
یوں دل سے دل کو جدا نہ کیجیے،
ذرا سوچ سمجھ کر فیصلہ کیجیے،
اگر جی سکتے ہیں آپ میرے بغیر،
تو بے شک میری موت کی دعا کیجیے۔
محفل بھی روئے گی، ہر دل بھی روئے گا،
ڈوبی جو میری کشتی تو ساحل بھی روئے گا،
ہم اتنا پیار بکھیریں گے اس دنیا میں کہ،
میری موت پر میرا قاتل بھی روئے گا۔
درد جتنا ہے میری نگاہوں میں،
پاؤ گے نہ اتنا کسی کی راہوں میں،
بیتانی چاہتے تھے زندگی جس کی بانہوں میں،
موت بھی نہ ملی ان کی پناہوں میں۔
مرنا تو سب کو ایک نہ ایک دن پڑے گا،
مگر دیکھنا ہے کس کی موت کا صدمہ کتنوں کو لگے گا،
کیا خوشی منائیں گے یا پھر غم میں ڈوب جائیں گے،
دیکھتے ہیں میرے جنازے میں میرے کتنے اپنے آئیں گے۔
کیا پتا کب موت کا پیغام آ جائے،
نہ جانے کب زندگی کی آخری شام آ جائے،
میں تو انتظار کرتا ہوں کسی ایسے وقت کا،
کہ میری زندگی کسی دوست کے کام آ جائے۔
میرے جنازے کے پیچھے سارا زمانہ نکلا،
مگر وہ نہ نکلا جس کے لیے میرا جنازہ نکلا۔
شمع یونہی جل رہی ہے پروانوں کو دیکھ کر،
میں نے موت دیکھی ہی نہیں اپنے جنازے کو دیکھ کر۔
زمین کے گناہ چھپانے کو گگن ہوتا ہے،
من کا گناہ چھپانے کو بدن ہوتا ہے،
شاید مر کر بھی گناہ چھپاتے ہیں لوگ،
اسی لیے ہر لاش پر کفن ہوتا ہے۔
ہر قدم پر اسی کی یاد آتی ہے،
اب تو روئے بغیر ہی آنکھ بھر آتی ہے،
ان کے بغیر کیا حالات ہو گئے،
اب تو ہر ایک پل میں موت نظر آتی ہے۔
آنکھیں آپ کی ہوں پر آنسو میرے،
زندگی آپ کی ہو پر سانسیں میری،
دل آپ کا ہو پر دھڑکن میری،
زندگی کے آخری موڑ پر دعا ہوگی یہی،
کفن آپ کا ہو، اور موت میری۔
یاری صبح تیری اور شام میری ہو،
دن تیرا اور رات میری ہو،
ہنسی تیری اور اداسی میری ہو،
جب موت آئے تو یار صرف،
قبر تیری اور اس میں لاش میری ہو۔
ملنا ہے تو مل اسی دنیا کے چمن میں،
پھر کیا ملنا ہوگا جب لاش ہوگی کفن میں۔
نہ کوئی میری منزل ہے نہ کنارہ،
تنہائی میری محفل اور یادیں میرا سہارا،
ان سے بچھڑ کر کچھ یوں وقت گزرا،
کبھی زندگی کو ترسا کبھی موت کو پکارا۔
وہ موت بھی بڑی سہانی ہوگی،
جو آپ کے پیار میں آنی ہوگی،
یہ دعا ہے خدا سے کہ پہلے ہم جائیں،
کیونکہ ویلکم کی رسم بھی تو نبھانی ہوگی۔
کبھی خاموشی بھی بہت کچھ کہہ جاتی ہے،
تڑپانے کے لیے یادیں رہ جاتی ہیں،
کیا فرق پڑتا ہے دل ہو یا کوئلہ،
جلنے کے بعد تو صرف راکھ ہی رہ جاتی ہے۔
موت ایک راز ہے، دل کی خاموشی میں،
زندگی کی ہر سانس ہے اس کی گہرائی میں۔
ہر پل جو گزرتا ہے، موت کا پیغام لاتا ہے،
زندگی کی روانی کو خاک میں ملاتا ہے۔
خاک سے اٹھے، خاک میں مل جائیں گے،
موت کے راز سے سب واقف ہو جائیں گے۔
موت ایک پل ہے، جو سب کو چھو جاتا ہے،
دل کی ہر خواہش کو خاموش کر جاتا ہے۔
موت کا دروازہ ہر ایک کو کھولنا ہے،
زندگی کی کتاب کو ایک دن بند کرنا ہے۔
زندگی کی چاندنی موت کے سائے میں،
ہر پل کا حساب ہے اس کی گہرائی میں۔
موت کی خاموشی دل کو جھنجھوڑتی ہے،
زندگی کی ہر خوشی کو خاک کردیتی ہے۔
ہر دل کی دھڑکن میں موت کا پیغام،
زندگی ہے عارضی، یہ ہے اس کا انجام۔
ہر سانس کے ساتھ موت کا سایہ چلتا ہے،
زندگی کا ہر پل اس سے ملتا ہے۔
موت کی گہرائی میں چھپا ہے ایک راز،
زندگی کی ہر سانس ہے اس کا ساز۔
موت کا سفر ہے، جو سب کو طے کرنا ہے،
دل کے سارے خوابوں کو خاک میں دفن کرنا ہے۔