199+ Death Poetry in Urdu – موت شاعری


Death Shayari in Urdu beautifully captures the deep emotions associated with loss, grief, and the finality of life. This genre of poetry brings solace to those mourning the death of a loved one, offering words that speak to the soul. Through poignant verses,

Death poetry in Urdu explores the pain of separation and the inevitability of death, while also emphasizing the beauty and peace that comes with the end of life’s journey. Whether you’re reflecting on the passing of someone close or contemplating the fragility of life, these verses offer comfort, connection, and understanding. Delve into this collection to find healing and strength during your moments of loss.

Death Poetry in Urdu

Death poetry in urdu
وہ ملنے کے لیے غیر سے جاتی رہی
موت نے بھی نہ لگایا گلے مج


بس ایک ہی غم تھا کوئی بہت ہمیں تھے غم نہیں
تیرا یوں مجھ سے دور جانا سزاۓ موت سے کم نہیں

جان نکل رہی تھی، میں روز مر رہا تھا
تیرے دور جانے سے اِس قدر ڈر رہا تھا.

آؤں گا نہیں میں اب کبھی تیرے محلے میں
جلد ہی لگا لوں گا موت کو اپنے گلے میں

مر کر بھی زندہ ہوں، یہ سوچ کے گھبرا جائے
جو جھانک لے ایک بار میری آنکھوں میں، موت کا بھی دل ہل جائے

موت نے مانگی معافی، نیندوں نے جوڑے ہاتھ
کہا بھائی سو جا، تُو کیوں ساری رات جاگتا ہے

بھری جوانی میں موت مانگنا میری مجبوری تھی
مجھ سے برداشت ہوئی نہیں تیری میری دوری تھی
بس ایک ہی غم تھا کوئی بہت ہمیں تھے غم نہیں
تیرا یوں مجھ سے دور جانا سزاۓ موت سے کم نہیں


پہلے آئی موت خوابوں کو، پھر میرا گلا گھونٹا گیا
کھونے لگا دل میرا، دھڑکنیں اپنی، اور میں زندہ لاش بنتا گیا

میں سنبھل نہ سکا موت سے بھی
موت نے بھی مجھے ٹھکرا دیا

تیرے چھوڑنے کے بعد جب موت کے پاس آیا میں
موت بھاگنے لگی مجھ سے، اسے بھی نہ راس آیا میں

شکر مناؤ میں نے کیا نہیں، میں کر بھی سکتا تھا
میری موت بھی ہو سکتی تھی، میں مر بھی سکتا تھا

تجھے پانے کو جنم نیا لے کر آؤں گا
ابھی جاؤں گا، موت کو گلے لگاؤں گا

موت سے ڈر نہیں مجھے، ڈر تیرے کھونے کا تھا
تھا موت سے بھی کم نہیں وہ منظر، جو تیرے میرے درمیان فاصلہ تھا
اور جب تیرے بعد خود کو موت کے سپرد کر دیا
موت آئی قریب، مگر پہچاننے سے انکار کر دیا

موت بھی نہ ملی، نہ تُو ملی
زندگی نہیں چاہیے اب اکیلے مجھے

موت نے روکا تھا نرمی سے، جیسے کوئی دوست پرانا
چپ چاپ مجھے لے آیا، منزل تھی اک گھر پرانا

قبر پہ آ کے رو نہ سکو، میں وہاں نہیں، کہیں اور ہوں
ہوا کی سانس، بارش کی رم، قدرت کے ہر ظہور ہوں

موت کی رات میں سکوں سے نہ جانا، بغاوت کرو
روشنی بجھتی ہو تو، دیوانہ وار قیامت کرو

نہ نفرتوں کی جنگ تھی، نہ عشق کی کوئی بات تھی
بس اک خلش، اک وجد تھا، جو موت کے ساتھ تھی

موت کو نہ اختیار رہے گا، یہ وقت کی پہچان ہے
عشق زندہ، جذبے باقی، یہی ہماری جان ہے

ماؤں کی نیند سے گرا، جنگ کی کوکھ میں جا بسا
نیند کا خواب تھا باقی، موت کا بستر بھیجا گیا

جب شام ڈھلے، سورج چھپے، میں چل دوں آخری پار
بس اتنی دعا ہے رب سے، وہ خود ہو سامنے ایک بار

وہ ہمیں ڈھونڈ رہے تھے، شاید اُنہیں ہماری تلاش تھی،
مگر جہاں وہ کھڑے تھے، وہیں دفن ہماری لاش تھی۔

تیری ہی جستجو میں جی لی ایک زندگی ہم،
گلے مجھ کو لگا کر ختم سانسوں کا سفر کر دے۔

عاشق مرتے نہیں، صرف دفنائے جاتے ہیں،
قبر کھود کر دیکھو، انتظار میں پائے جاتے ہیں۔

سلگتی زندگی سے موت آ جائے تو بہتر ہے
ہم سے دل کے ارمانوں کا اب ماتم نہیں ہوتا۔

تو بدنام نہ ہو اس لیے جی رہا ہوں میں
ورنہ مرنے کا ارادہ تو روز ہوتا ہے۔

سانسوں کے سلسلے کو نہ دو زندگی کا نام
جینے کے باوجود بھی مر جاتے ہیں کچھ لوگ۔

محبت کی آزمائش دے دے کر تھک گیا ہوں اے خدا
قسمت میں کوئی ایسا لکھ دے، جو موت تک وفا کرے۔

ان سے بچھڑے تو معلوم ہوا موت کیا چیز ہے
زندگی وہ تھی جو ہم اُن کی محفل میں گزار آئے۔

میرے چہرے سے کفن ہٹا کر ذرا دیدار تو کر لو
اے جان! بند ہو گئی ہیں وہ آنکھیں جنہیں تم رلایا کرتے تھے۔

موت کو تو میں نے کبھی دیکھا نہیں
مگر یقیناً بہت خوبصورت ہوگی

جو بھی ملتا ہے اس سے، جینا چھوڑ دیتا ہے۔
وہ کر نہیں رہے تھے میری بات کا یقین،

پھر یوں ہوا کہ مر کے دکھانا پڑا مجھے۔
رخصت ہوئے تیری گلی سے ہم آج کچھ اس طرح،

لوگوں کے منہ پر رام نام تھا اور میرے دل میں بس تیرا نام۔
بڑی عجیب چیز ہے یہ موت بھی،

کبھی کبھی وہاں بھی مل جاتی ہے،
جہاں لوگ زندگی کی دعا مانگنے جاتے ہیں۔

دل کو سکون مل جائے، ایسی نیند نہ آئی کبھی،
اے موت! اب تجھے آزمانے کو جی چاہتا ہے۔

جب میرا جنازہ اس زمانے سے نکلا،
میرے جنازے کو دیکھنے سارا زمانہ نکلا،

مگر میرے جنازے میں وہ نہ نکلے،
جس کے لیے میرا جنازہ نکلا۔

موت کے وقت بس اِک مکھی کی آواز تھی
کمرے میں چھائی ہوئی اک گہری راز تھی

یاد میں لینور کی اشک بہا لائے ہم
ایسی دنیا سے اُسے دُور لے آئے ہم

مرنے سے پہلے قلم تھم نہ جائے کہیں
میرے سپنوں کا علم کم نہ آئے کہیں

مرنے کے بعد مجھ کو نہ کوئی یاد کرے
میرے غم سے نہ کوئی دل برباد کرے

وقت تھم جائے، گلی سنسان ہو جائے
مرنے والے کی بھی پہچان ہو جائے

چاند سورج کو بھی رخصت کیا جائے
کیوں کہ اب کوئی بھی خوشی نہ آئے

ٹھنڈی ہوائیں، سناٹا، دھند چھائی ہوئی
روح پر موسم کی شام گہرائی ہوئی

پھر بھی اک پرندے نے راگ چھیڑا وہاں
گویا امیدوں نے راستہ ڈھونڈا وہاں

اک خواب میں وہ مقدس چہرہ آیا
پھر دن ہوا، سب کچھ اندھیرا چھایا

سمندر کنارے وہ نازنین رہتی تھی
میرے عشق میں وہ فقط یہی کہتی تھی

فرشتے بھی اُس پیار سے جلنے لگے
راتوں کو ہوائیں اُسے چھونے لگے

مگر جدائی کا طوفان آیا وہاں
سپردِ خاک کیا اُسے صدمہ سہاں
چاند کے ساتھ خوابوں میں آتی ہے وہ
ستاروں کی آنکھوں میں چھاتی ہے وہ

Let the Poetry Flow

Continue your journey with our Complete Urdu Shayari Collection.